دسمبر 2025
پاکستان کے "نیو نارمل" میں زندہ رہنے کی جدوجہد
دسمبر 2025 پاکستان کے لیے ایک بے چینی اور مسلسل تبدیلی کا مہینہ ثابت ہو رہا ہے۔
اسلام آباد میں طاقت کے توازن میں تبدیلی، کم ہوتی مہنگائی، اور سخت ڈیجیٹل قوانین مل کر ایک ایسا ماحول بنا رہے ہیں جسے بہت سے لوگ پاکستان کا “نیا معمول” قرار دے رہے ہیں۔
یہ نیا معمول صرف سیاست دانوں یا اداروں کا مسئلہ نہیں—بلکہ ہر شہری کی روزمرہ زندگی کو متاثر کر رہا ہے۔
🛑 سیاست: سخت گرفت اور محدود گنجائش
27ویں آئینی ترمیم نے سیکیورٹی اسٹیبلشمنٹ کے اختیارات میں واضح اضافہ کیا ہے۔
سول سوسائٹی اور قانون دانوں کے مطابق یہ قدم پاکستان کو ایک ’’کنٹرولڈ جمہوریت‘‘ کے قریب لے جا رہا ہے—جہاں انتخابات تو ہوتے رہیں گے مگر فیصلہ سازی کہیں اور ہو گی۔اپوزیشن جماعتیں اندرونی خلفشار میں الجھی ہوئی ہیں
سڑکوں پر احتجاج بھی ٹکڑوں میں بٹا ہوا ہے
اور بڑے فیصلے پارلیمنٹ سے باہر ہوتے محسوس ہو رہے ہیں
اس ماحول میں عام لوگوں کے پاس اصل جمہوری انتخاب کم ہوتے جا رہے ہیں۔
📉 معیشت: اعداد و شمار بہتر، حقیقت مشکل
نومبر 2025 میں افراطِ زر تقریباً 6.1٪ تک آ گئی—یعنی مہنگائی کچھ نیچے آئی ہے۔بے روزگاری بھی 5٪ کے قریب بتائی جا رہی ہے۔لیکن عام خاندانوں کے لیے تصویر مختلف ہے:
بجلی، گیس اور پانی کے بل اب بھی بلند
کھانے پینے کی چیزیں مہنگی
آمدن رکی ہوئی
اور مستقبل غیر یقینی
یعنی حکومت کے اعداد و شمار کاغذ پر تو بہتر نظر آتے ہیں، مگر گھر کی سطح پر حالات اکثر ویسے ہی ہیں۔
🌐 ڈیجیٹل سپیس: زیادہ نگرانی، کم آزادی
نئے سائبر قوانین—جنہیں عموماً PECA 2025 کہا جاتا ہے—آن لائن دنیا کو بدل رہے ہیں:’’جعلی‘‘ مواد پر سخت سزائیں
سوشل میڈیا کی بڑھتی ہوئی اسکریننگ
اور نگرانی کرنے والی نئی اتھارٹیز
حکومت کے مطابق یہ قوانین غلط معلومات، نفرت انگیزی اور آن لائن ہراسانی روکنے کے لیے ہیں۔
لیکن ڈیجیٹل حقوق کے گروپس کہتے ہیں کہ ان قوانین کو:
سیاسی اختلاف
صحافیوں
اور سماجی کارکنوں
کے خلاف استعمال کیا جا سکتا ہے۔
👤 عام شہری کے لیے اس سب کا مطلب کیا ہے؟
پاکستانی شہری اب ایک نئے دور میں داخل ہو رہے ہیں جہاں:بات کرنے کی آزادی محدود ہو سکتی ہے
معاشی مواقع کم محسوس ہوتے ہیں
اور حکومت پر اعتماد کمزور ہوتا جا رہا ہے
لوگ سوشل میڈیا کو آواز اٹھانے کا ذریعہ سمجھتے ہیں—مگر اب یہی پلیٹ فارم نگرانی کے دائرے میں ہیں۔
اس ماحول میں سب سے ضروری چیز محتاط، باخبر اور ذمہ دار آن لائن رویہ ہے:
تصدیق شدہ معلومات شیئر کریں
ذاتی حملوں سے پرہیز
نفرت یا تشدد کو بڑھاوا نہ دیں
پالیسیوں اور مسائل پر بات کریں، شخصیات پر نہیں
⚖ ایک پرسکون مگر بااعتماد شہری کا کردار
پاکستان کا نیا معمول شاید مشکل ہو، مگر یہ ناامیدی کا وقت نہیں۔اگر عوام، ریاست اور سیاسی جماعتیں دانشمندانہ رویہ اختیار کریں تو یہ لمحہ پاکستان کو بہتر ادارہ جاتی اصلاحات کی طرف بھی لے جا سکتا ہے۔یہ وقت ہے:
باخبر رہنے کا
آئینی راستوں سے احتجاج کا
اور blind loyalty یا مکمل مایوسی سے بچنے کا
کیونکہ اصل تبدیلی نہ صرف حکمرانوں بلکہ شہریوں کے رویوں سے بھی جنم لیتی ہے۔

0 Comments