پنجاب حکومت نے ’’صاف پنجاب‘‘ مہم کے تحت نیا 

ویسٹ ٹیکس نافذ کر دیا

پنجاب حکومت کا نیا ویسٹ ٹیکس | صاف پنجاب مہم کی تفصیلات اور اثرات



پنجاب حکومت نے صوبے بھر میں صفائی کے نظام کو جدید اور پائیدار بنانے کے لیے ایک نیا قدم اٹھایا ہے۔ ستھرا پنجاب (Clean Punjab) مہم کے تحت اب گھریلو اور تجارتی صارفین سے ماہانہ بنیادوں پر ویسٹ ٹیکس وصول کیا جائے گا۔ یہ نظام یکم جولائی 2025 سے مرحلہ وار شروع کیا جا رہا ہے۔


نیا ویسٹ ٹیکس کیا ہے؟

یہ ٹیکس گھریلو مکانات اور کاروباری اداروں سے ان کے سائز اور نوعیت کے حساب سے وصول کیا جائے گا۔ اس سے حاصل ہونے والی رقم صفائی کے نظام کو بہتر بنانے، جدید مشینری لانے اور کچرا اُٹھانے کے عمل کو مزید مؤثر بنانے پر خرچ ہوگی۔


گھریلو صارفین کے لیے ٹیکس ریٹ

شہری علاقوں میں:

5 مرلہ تک مکان: 300 روپے ماہانہ
5 سے 10 مرلہ: 500 روپے ماہانہ
10 مرلہ سے 1 کنال: 1000 روپے ماہانہ
1 سے 2 کنال: 2000 روپے ماہانہ
4 کنال سے زائد: 5000 روپے ماہانہ

دیہی علاقوں میں:

10 مرلہ تک مکان: 200 روپے ماہانہ
10 مرلہ سے 1 کنال: 400 روپے ماہانہ
2 کنال سے زائد: 400 روپے ماہانہ

تجارتی اداروں کے لیے ٹیکس ریٹ

  • شہری علاقے:

    • چھوٹی دکانیں: 500 روپے ماہانہ
    • درمیانی دکانیں: 1000 روپے ماہانہ
    • بڑی دکانیں/کاروبار: 3000 روپے ماہانہ
  • دیہی علاقے:

    • چھوٹی دکانیں: 300 روپے ماہانہ
    • درمیانی دکانیں: 700 روپے ماہانہ
    • بڑے کاروبار: 2000 روپے ماہانہ

بلوں کی وصولی اور نافرمانی پر کارروائی

بل لاہور ویسٹ مینجمنٹ کمپنی کے ذریعے تقسیم ہوں گے اور بینک یا آن لائن پلیٹ فارمز پر جمع کرائے جا سکیں گے۔ جو افراد بروقت ادائیگی نہیں کریں گے ان پر جرمانہ، صفائی کی سروس کی معطلی یا قانونی کارروائی کی جا سکتی ہے۔


مقاصد اور اثرات

فوائد

  • صفائی مہم کے لیے مستقل فنڈنگ کا ذریعہ
  • جدید نظام اور مشینری کے استعمال سے بہتر نتائج
  • ’’پولیوشن پے‘‘ یعنی جو کچرا پیدا کرے وہی خرچ برداشت کرے کا تصور مضبوط ہوگا

خدشات

  • کم آمدنی والے طبقے پر مالی بوجھ بڑھ سکتا ہے
  • بلوں کی تقسیم اور ریکوری میں شفافیت ایک بڑا چیلنج ہے
  • دیہی اور شہری علاقوں میں فیس کے فرق پر تنقید ہو سکتی ہے

نتیجہ

پنجاب حکومت کا یہ نیا ویسٹ ٹیکس ایک ایسا قدم ہے جو صفائی کے نظام کو پائیدار بنانے میں مددگار ثابت ہو سکتا ہے۔ اگر اس ٹیکس سے حاصل ہونے والی آمدنی شفافیت کے ساتھ صفائی اور سہولتوں پر ہی خرچ کی گئی تو عوام کو اس کے ثمرات براہِ راست نظر آئیں گے۔ بصورت دیگر یہ ٹیکس عوام پر ایک اور بوجھ بن سکتا ہے